: کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
: کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
: کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
حصّہ اوّل
کیلیفورنیا سے سینیٹر منتخب ہونے والے حیرام وارن جانسن نے 1918 میں کہا تھا کہ جنگ میں سب سے پہلا قتل سچ کا ہوتا ہے
۔تقریبا سو برس قبل کہا گیا یہ جملہ آج بھی اتنا ہی سچ ہے ، جتنا اس وقت تھا ۔ کورونا کی جنگ شروع کرنے میں بھی پہلا قتل سچ کا ہی ہوا ۔ ووہان میں کورونا کو دریافت کرنے کے ساتھ ہی امپیریل کالج لندن نے Projected figures جاری کیے جس کے تحت دنیا کا حال بہت ہی برا ہونے والا تھا اور ہر جگہ لاشیں ہی لاشیں بکھری نظر آنی تھیں ۔ اگر کورونا کے خلاف موثر اقدامات نہ کیے گئے تو 2020 میں چار کروڑ لوگ موت کا شکار ہوجائیں گے ۔ امپیریل کالج کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی تقریبا پوری آبادی یعنی سات ارب افراد کورونا کا شکار ہونا تھا ۔ کورونا سے روکنے کے لیے امپیریل کالج نے فوری طور پر سماجی فاصلے یا لاک ڈاون (جس میں عملی طور پر جسمانی فاصلہ رکھا جارہا ہے مگر سماجی فاصلے کی ترکیب اہم ہے اور یہی مقصود بھی ہے ) کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے 95 فیصد اموات کو روکا جاسکے گا ۔ امپیریل کالج کے اس ماڈل پر عالمی ادارہ صحت نے فوری طور پر دنیا میں کورونا کے عالمی وبا ہونے کا اعلان کردیا اور یوں پوری دنیا ایک ایک کرکے لاک ڈاون کا شکار ہوگئی ۔
: کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
حصّہ دوئم
پھرجیسے ہی امپیریل کالج لندن نے یہ ماڈل پیش کیا تو دوسری طرف آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے اس ماڈل میں خامیوں کی نشاندہی کی ۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایپی ڈیمیالوجسٹ پروفیسر سونیترا گپتا (ڈاکٹر گپتا آکسفورڈ میںماڈلنگ اسٹڈی کے ریسرچرز کی ٹیم کو لیڈ کرتی ہیں ) نے امپیریل کالج لندن کے ماڈل میں سب سے بڑا سقم تو یہی بتایا کہ“کورونا وائرس ظاہر ہونے سے قبل کم از کم ایک ماہ قبل نادیدہ طور پر پھیلتا ہے”اور برطانیہ میں پہلا کیس ظاہر ہونے سے قبل آدھی برطانوی بادشاہت کووڈ19 سے متاثر ہوچکی ہے ۔
۔ڈاکٹر گپتا کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں محض ایک ہزار میں سے چند افراد ہی اس حد تک متاثر ہوں گے کہ انہیں اسپتال میں داخلے کی ضرورت پڑے جبکہ بقیہ افراد یا تو معمولی علامات کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے یا پھر ان میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوں گی ۔
مگر عالمی ادارہ صحت نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماڈل کو رد کرکے امپیریل کالج کے ماڈل کو قبول کرلیا اور یوں دنیا میں تباہی پھیل گئی
۔دریں اثناءسوئیڈن نے ڈاکٹر گپتا کے ماڈل پر عمل کیا اور دنیا نے دیکھا کہ عملی طور پر ڈاکٹر گپتا کا ماڈل ہی درست تھا ۔
کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
حصّہ سوئم
دوستو یہ بات صرف ڈاکٹر گپتا نے ہی نہیں کہی تھی کہ لاک ڈاون کے نتیجے میں کورونا کے نتیجے میں اموات بڑھ جائیں گی ۔ یہ بات دیگر ڈاکٹر بھی بار بار کہتے رہے ۔
۱-نیویارک سٹی میں واقع راکفیلر یونیورسٹی کے شعبہ بائیو اسٹیٹکس ، ایپی ڈیمیالوجی اور ریسرچ ڈیزائن کے شعبہ کے طویل عرصے تک سربراہ رہنے والے Knut Wittkowski لاک ڈاؤن کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس صورت میں بیماری زیادہ پھیلے گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف بیمار اور عمر رسیدہ افراد کو احتیاط کے طور پر گھروں میں رکھا جائے اور بقیہ زندگی معمول کے مطابق گزارنے کی اجازت دی جائے ۔
۲-اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ایپی ڈیمیالوجسٹ اور اس کے میٹا ریسرچ اننویشن سینٹر کے کو ڈائریکٹر John Ioannidis کا کہنا ہے کہ کورونا کا لاک ڈاون محض غلط ڈیٹا کی بناء پر کیا گیا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کا شور نہ مچایا جاتا تو کسی کو پتا بھی نہیں چلتا اور لوگ یہی سمجھتے کہ فلو کی وجہ سے ایک اور انتقال ہوگیا ۔
۳-اسی طرح ہارورڈ اور پنسلوا نیا یونیورسٹی کے ماہرین نے سماجی فاصلے کی مخالفت کی اور اسے کار محض قرار دیا ۔
پھر”_یہاں پر یہ سوال ذہن میں ابھرتا ہے کہ آخر عالمی ادارہ صحت کیوں امپیریل کالج کا ماڈل ماننے پر مصر رہا_”*
کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
حصّہ چہارم
پھر”_یہاں پر یہ سوال ذہن میں ابھرتا ہے کہ آخر عالمی ادارہ صحت کیوں امپیریل کالج کا ماڈل ماننے پر مصر رہا_”*
اس کا جواب ہمیں اس وقت مل جاتا ہے جب ہم ان دونوں اداروں (عالمی ادارہ صحت اور امپیریل کالج ) کے فنڈز مہیا کرنے والوں کو دیکھتے ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کو امریکا کے بعد سب سے زیادہ فنڈز بل گیٹس کی فاونڈیشن مہیا کرتی ہے اور امپیریل کالج کو بھی تحقیق میں مدد کے نام پر سب سے زیادہ فنڈز بل گیٹس کی فاونڈیشن ہی مہیا کرتی ہے ۔ بل گیٹس کی فاونڈیشن ہی ویکسین سے ہزاروں ارب ڈالر کمانے کے پروجیکٹ پر کام کررہی ہے ۔ بل گیٹس کی فاونڈیشن ہی ID2020 پروجیکٹ کی سب سے بڑی اسپانسر ہے ۔
یہاں دوسرا نکتہ زر غور یہ بھی ہے
کہ کورونا سے مرنے والے افراد کی اکثریت وہ ہے جو وینٹی لیٹر پر گئی ہے ۔ اس کی بھی ایک بڑی وجہ ہے ۔ امریکا اور دیگر ممالک میں کورونا سے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد ایک نئی بات سامنے آئی کہ لاشوں کے پھیپھڑے پھٹے ہوئے تھے ۔ اس کے بعد پتا چلا کہ اصل مرض یہ ہے کہ کورونا کا جرثومہ سرخ خون کے ذرے سے آکسیجن لے جانے والے عنصر کو الگ کردیتا ہے جس کی وجہ سے پھیپھڑے آکسیجن کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ جب ہائی پریشر پر انہیں وینٹی لیٹر پر incubate کیا جاتا ہے تو ان کے پھیپھڑے پھٹ جاتے ہیں ۔ اس کا علاج ان ماہرین نے یہ تجویز کیا کہ ایسے مریضوں کو جنہیں سانس لینے میں تکلیف ہورہی ہو ، انہیں بھاری مقدار میں آکسیجن فراہم کی جائے اور اگر وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا مجبوری بن جائے تو انہیں انتہائی کم دباوپر incubate کیا جائے ۔
پس ان ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر ایسے مریضوں کو خون منتقل کیا جائے تو چونکہ نئے خون میں سرخ ذرات سے آکسیجن لے جانے والے ذرات موجود ہوتے ہیں ، تو اس طرح ان کی ریکوری بڑھ جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پلازما کا طریقہ علاج سب سے زیادہ کامیاب ہے ۔ امریکا اور دیگر ممالک میں کس طرح سے وینٹی لیٹر کو گیس چیمبر میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ اس کو اس امریکی نرس کے/ مذکورہ نرس نے بتایا کہ لوگوں کو باقاعدہ قتل کیا جارہا ہے ۔
کورونا ۔ امپیریل کالج کا ماڈل (اک دھوکہ)
حصّہ پنجم (اختتام)
آخر میں ثبوت کر طور پر
امریکا میں مقیم ایک ڈاکٹر نے پاکستان میں اپنے (انہیں میں جانتا ہوں ) احباب کو بتایا کہ انہیں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آگیا ۔ وہ آئسولیشن میں چلے گئے ۔ جب انہیں گلے میں زیادہ تکلیف ہوئی تو انہوں نے 911 کو کال کی ۔ طبی ٹیم فوری طور پر پہنچی اور انہیں فوری طور پر nebulize کیا ۔ جب ان ڈاکٹر صاحب کی حالت بہتر ہوئی تو 911 والوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ گھر پر ہی رہیں اور اسپتال نہ ہی جائیں تو بہتر ہے ۔ کیوں کہ انہوں نے ابھی تک اسپتال سے کسی کو زندہ واپس آتے نہیں دیکھا ہے ۔ الحمد للہ اب وہ ڈاکٹر صاحب مکمل طور پر صحتیاب ہوچکے ہیں
۔دوستو دنیا پر غلبے کی جنگ میں انسان کو غلام بنانے کی کوشش پر گہری نگاہ رکھیں ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔
۔
۔
Comments
Post a Comment
If you have any doubts, Please let me know